عنوان برابری کا حق
از قلم : سید وحید ویدی
کچھ لڑکیوں کا کہنا ہے کہ ان کو برابری کے حقوق چاہیں.. میں نے سوچا چلیں پہلے برابری پر تھوڑی سی وضاحت کرلی جائے تو کیا ہی اچھا ہو. آپ کس برابری کی بات کررہی ہیں کیا آپ کو پسند ہے کہ آپ لوگوں سے حلال کمانے کے لئے بھی گالیاں کھائیں جبکہ مرد چپ چاپ کھا لیتا ہے.. کیا آپ کو یہ برابری چاہیے کہ آپ کا پہنا ہوا جوڑا آپ کے گھر کے مرد کے جوڑے کی قیمت کے برابر ہو.. جبکہ گھر میں سب سے سستا کپڑا وہ خود پہنتا ہے.. کیا آپ کو یہ برابری چاہیے کہ جب کسی سواری میں سوار ہوں تو جگہ نہ ہونے پر آپ کو کھڑا ہو کر جانا پڑے آپ کو بیٹھنے کے لئے جگہ نہ دے.. جبکہ مرد کے لئے ایسا کوئی قانون نہیں.. کیا آپ کو یہ برابری چاہیے کہ مرد کی طرح آپ کو وراثت میں بس باپ کا ترکہ ملے.. آپ کو بھائی، باپ، بیٹے اور شوہر کی طرف سے کوئی وراثت نہ ملے جبکہ مرد کو یہ آپشن دستیاب نہیں.. کیا آپ یہ برابری چاہتی ہیں کہ آپ کو بھی لمبی چوڑی قطاروں میں مردوں کے شانہ بشانہ کھڑے ہوکر بجلی، گیس کے بل جمع کرنے پڑیں اور کوئی آپ کو اس وجہ سے بالکل فوقیت نہ دے کہ آپ عورت ہیں.. کیا آپ کو یہ برابری چاہیے کہ جاڑے کی سردی میں اور مون سون کی حبس میں بچوں کی خاطر سارا سارا دن مزدوری کرنے دی جائے کیا آپ یہ چاہتی ہیں کہ جیسے مرد کی کمائی پر آپ کا حق ہے ویسے ہی آپ کی کمائی پر مرد کا بھی حق ہو.. کیا آپ یہ برابری چاہتی ہیں کہ آپ کو پردیس میں اپنے بچوں سے دور کمانے کے جانا چاہئے اور کئی سالوں تک آپ پر واپسی کی پابندی عائد کردی جائے لیکن آپ صرف اس لئے برداشت کریں کہ بس آپ کا کنبہ خوش ہو اس کی ضرورتیں پوری ہورہی ہوں.. کیا آپ کو یہ برابری چاہیے کہ آپ اپنے کنبے کے لئے اپنی خوشیوں کا گلا گھونٹ دیں.. کیا آپ یہ برابری چاہتیں جو یورپ میں عورت کو دی جاتی ہے جہاں اس کی اوقات بس ایک بستر سے زیادہ نہیں.. جہاں اس کو اپنے لئے سب خود کرنا پڑتا ہے.. کیا آپ یہ برابری چاہتیں کہ آپ ان عورتوں کی طرح سر سے دوپٹہ اتار کر اپنی زینت سرعام دکھاتی پھریں جس کی پاسداری آپ پر شریعت نے فرض قرار دی ہے اور وہ بھی فقط آپ کے اپنے فائدے کے لئے تاکہ آپ زمانے کی غلط نظریات سے محفوظ رہیں.. آپ کس برابری کی بات کررہی وہی برابری جو جاہلیت کے زمانے میں زندہ دفن کردینے والی عورت کو دی جاتی تھی.. اگر آپ کہنا چاہتی کہ مرد غلط ہے تو بحیثیت ماں یہ آپ کی ذمہ داری ہے کہ آپ اس کی تربیت ایسے کریں کہ وہ کسی کی بہن بیٹی کو آنکھ اٹھا کر دیکھنے کی جرات نہ کرسکے.. اگر آپ یہ کہنا چاہتیں کے آپ کو حراساں کیا جاتا ہے تو آپ کیوں اپنے لباس اور پہناوے پر غور نہیں کرتیں کہ کہیں وہ تو لوگوں کو اپنی طرف متوجہ نہیں کررہا.. یقین جانیں جو مقام آپ کو شریعت نے دیا ہے وہ آپ کو کوئی دوسرا مذہب کبھی بھی نہیں دے سکتا وہاں آج بھی عورت کو بس استعمال کیا جاتا ہے وہ بس آپ کے سامنے شرافت کا لبادہ اوڑھے ہوئے ہیں ورنہ وہ عورت کو پاؤں کی جوتی سے زیادہ فوقیت نہیں دیتے.. خدرا اپنی قدر جانیں آپ کے تو پاؤں تلے جنت رکھ دی گئی ہے آپ کو تو نصف ایمان کی خوشخبری دی گئی ہے آپ کو تو شریعت کے احکام میں بھی بہت سی گنجائش دی گئی ہے جو مردوں کے لئے دستیاب نہیں.. آپ کی بدولت ہی تو نسلوں کی زندگی ہے آپ کی ہی بدولت تو اسلام کی خدمت ہے آپ کی گود سے ہی تو صوفیاء، اولیاء، بزرگانِ دین پرورش پاتے ہیں آپ معمولی نہیں آپ بہت عظیم ہیں اپنی قدر خود کریں اور کروائیں کیونکہ آپ کوئی عام نہیں بلکہ اسلام کی شہزادیاں ہیں..
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں